احسان دانشاردو غزلیاتشعر و شاعری

نظر فریبِ قضا کھا گئی تو کیا ہوگا

ایک اردو غزل از احسان دانش

نظر فریبِ قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
حیات موت سے ٹکرا گئی تو کیا ہوگا

نئی سحر کے بہت لوگ منتظر ہیں مگر
نئی سحر بھی کجلا گئی تو کیا ہوگا

نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھے
میں بے آداب ہوں ہنسی آ گئی تو کیا ہوگا

غمِ حیات سے بے شک ہے خود کشی آسان
مگر جو موت بھی شرما گئی تو کیا ہوگا

شبابِ لالہ و گل کو پکارنے والو!
خزاں سرشتِ بہار آ گئی تو کیا ہوگا

یہ فکر کر کے اس آسودگی کے ڈھوک میں
تیری خودی کو بھی موت آ گئی تو کیا ہوگا

خوشی چھنی ہے تو غم کا بھی اعتماد نہ کر
جو روح غم سے بھی اکتا گئی تو کیا ہوگا

احسان دانش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button