آپ کا سلاماحمد خیالاردو غزلیاتشعر و شاعری

مرے اندر روانی ختم ہوتی جا رہی ہے

احمد خیال کی اردو غزل

مرے اندر روانی ختم ہوتی جا رہی ہے

سو لگتا ہے کہانی ختم ہوتی جا رہی ہے

اسے چھو کر لبوں سے پھول جھڑنے لگ گئے ہیں

مری آتش فشانی ختم ہوتی جا رہی ہے

سلگتے دشت میں اب دھوپ سہنا پڑ گئی ہے

تمہاری سائبانی ختم ہوتی جا رہی ہے

ہمارا دل زمانے سے الجھنے لگ گیا ہے

تمہاری حکمرانی ختم ہوتی جا رہی ہے

سمندر سے سمٹ کر جھیل بنتے جا رہے ہیں

ہماری بے کرانی ختم ہوتی جا رہی ہے

احمد خیال 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button