اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

وہی شکست سفر کا نشاں

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

وہی شکست سفر کا نشاں ہے چہرے پر
بہت غبار پس کارواں ہے چہرے پر

نظر اٹھے بھی تو زخموں کی تاب لا نہ سکے
یہ آئنہ ہے کہ خنجر رواں ہے چہرے پر

خیال و خواب کے تاجر زباں سے کچھ نہ کہیں
لکھی تمام کتاب زیاں ہے چہرے پر

امید و بیم کی اک فصل رائیگاں ہوں میں
نظر میں پھول کھلے ہیں خزاں ہے چہرے پر

ملال جاں کی حقیقت کو کیا چھپاؤں میں
کہ حرف حرف وہی داستاں ہے چہرے پر

چلو کہ عذر ستم کی بھی قید ختم ہوئی
جو اک نقاب تھا وہ بھی کہاں ہے چہرے پر

پھر اس کے بعد بھی شاید ہوا چلی ہوگی
جو گرد اڑ کے پڑی تھی کہاں ہے چہرے پر

چھلک رہی ہے دل و جاں کی روشنی قیصرؔ
بجھی بجھی ہی سہی مہرباں ہے چہرے پر

قیصر الجعفری

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button