کیسی اُفتاد آپڑی دل پر
اب ادھر کے ہیں نہ اُدھر کے ہیں
اپنا کوئی پتہ نہیں ملتا
دل کہاں کا ہے ہم کدھر کے ہیں
کون سمجھائے گا ہمارا کچھ
اُن سے روٹھے ہیں بس جدھر کے ہیں
سلسلہ ربط کا کہاں تک ہے
واقعے ضابطے کدھر کے ہیں
دنیا یہ خامشی نہیں اچھی
تم بتاؤ کہ ہم کدھر کے ہیں
اپنی ہی کھوج بھی ادھوری ہے
کس گلی کے ہیں کس شہر کے ہیں
آسناتھ کنول