شفیق جانا شفیق پایا رحیم جانا رحیم پایا
خداۓ عالم تجھے ہمیشہ کریم سوچا کریم پایا
جہاں بھی سوچوں جہاں بھی دیکھوں اُسی کو سمجھوں اُسی کو پاؤں
وہی ہے خالق وہی ہے داتا اسی کو سب سے عظیم پایا
عزیز وہ مجھ کو جان سے ہے عزیز تر آن بان سے ہے
لطیف سمجھا حلیم دیکھا بصیر مانا سلیم پایا
وجود اس کا قدیم تر ہے وہ قبل از دہر و بحر و بر ہے
اُسی نے اُس کو قدیم جانا کہ جس نے قلبِ سلیم پایا
عطا تری سے شفا ہوئی ہے کہ مجھ سے لاغر سقیم کو بھی
حکیم جانا، حکیم مانا، حکیم سمجھا، حکیم پایا
احمد رضا حاضر