اردو غزلیاترحمان فارسشعر و شاعری

مجھے غرض ہے ستارے نہ ماہتاب کے ساتھ

رحمان فارس کی ایک غزل

مجھے غرض ہے ستارے نہ ماہتاب کے ساتھ

چمک رہا ہے یہ دل پوری آب و تاب کے ساتھ

نپی تلی سی محبت لگا بندھا سا کرم

نبھا رہے ہو تعلق بڑے حساب کے ساتھ

میں اس لیے نہیں تھکتا ترے تعاقب سے

مجھے یقیں ہے کہ پانی بھی ہے سراب کے ساتھ

سوال وصل پہ انکار کرنے والے سن

سوال ختم نہیں ہوگا اس جواب کے ساتھ

خموش جھیل کے پانی میں وہ اداسی تھی

کہ دل بھی ڈوب گیا رات ماہتاب کے ساتھ

جتا دیا کہ محبت میں غم بھی ہوتے ہیں

دیا گلاب تو کانٹے بھی تھے گلاب کے ساتھ

میں لے اڑوں گا ترے خد و خال سے تعبیر

نہ دیکھ میری طرف چشم نیم خواب کے ساتھ

ارے یہ صرف بہانہ ہے بات کرنے کا

مری مجال کہ جھگڑا کروں جناب کے ساتھ

وصال و ہجر کی سرحد پہ جھٹپٹے میں کہیں

وہ بے حجاب ہوا تھا مگر حجاب کے ساتھ

شکستہ آئنہ دیکھا پھر اپنا دل دیکھا

دکھائی دی مجھے تعبیر خواب خواب کے ساتھ

وہاں ملوں گا جہاں دونوں وقت ملتے ہیں

میں کم نصیب ترے جیسے کامیاب کے ساتھ

دیار ہجر کے روزہ گزار چاہتے ہیں

کہ روزہ کھولیں ترے اور شراب ناب کے ساتھ

تم اچھی دوست ہو سو میرا مشورہ یہ ہے

ملا جلا نہ کرو فارسؔ خراب کے ساتھ

رحمان فارس

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button