مجھے یہ بتاؤ زنداں یہاں حق پہ جو ڈٹے گا
اسے کیا سزا ملے گی کبھی قید سے چُھٹے گا
کسے یہ خبر تھی سورج بھی نکل سکے گا شب کو
کسے یہ گماں تھا گلشن بھی خزاں میں کھل اٹھے گا
ابھی باپ ہے سلامت جبھی ساتھ میں ہیں بیٹے
یہاں باپ چل بسے گا وہاں اس کا گھر بٹے گا
کبھی دور کوئی منظر کبھی جیسے بات کل کی
بھلا کون جانتا تھا کہ سمے بھی یوں کٹے گا
نہیں چہچہاتی چڑتا ____ نہیں بولتا پپیہا
یہاں سب ہیں سہمے سہمے کہ کہاں سے بم پھٹے گا
ہمیں یہ خبر نہ ہو گی __کہ تباہی کس قدر ہے
کہیں چھیتڑے اڑیں گے کوئی دھول میں اٹے گا
سید محمد وقیع