آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

کردار کشی

محمد مسعود صادق کی ایک اردو تحریر

قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
” اے ایمان والو بہت زیادہ زن (گمان) سے بچو کیونکہ بعض گمان گناہ ہو تے ہیں۔تجسس نہ کرو اور تم سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔
کیا تم سے کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو تم خود اس سے نفرت کرتے ہو۔
اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے ۔”
سورہ الحجرات 12:49

 

‘O you who have believed, avoid much of the ( negative) assumption, indeed, some assumption is sin. And don’t spy and backbite each other. Would one of you like to eat the flesh of your dead brother? When he is dead. You detest it.Fear Allah, indeed, Allah is accepting of repentance and merciful.
(Surrah Al-hujrat 12:49)

 

یہ ایک انسانی جبلت ہے کہ وہ اپنے فارغ اوقات میں ایک دوسرے ساتھی کے ساتھ گفتگو کرتا یے۔ جسے وہ time pass کا نام دے کر یا just for the sake of fun دے کر اپنی زبان کو گناہوں سے آلودا کرتا رہتا یے ۔

اللہ تعالیٰ نے ہمارے ا چھے کردار اور اخلاق سازی کیلئے کتنی آسان امثال دے کر اس بات کی طرف اشارہ کیا یے کہ

غیبت کرنا کس قدر اللّٰہ تعالیٰ کو نا پسند یے۔

اور ھمیں سختی سے غیبت کرنے سے منع فرمایا یے۔

غیبت کرنے کی ممانعت فرمائی یے ۔

اور یمیں اس غیبت سے ہر ممکن اجتناب کرنا چاھیے۔

یہ زن (گمان) دو طرح کا ہو سکتا ہے ایک اچھا گمان positive assumption اور دوسرا برا گمان negative assumption ۔ اس بات کو سمجھنا بیت ہی آسان یے:-

ایک اچھا گمان وہ ہے کہ اگر ھم کسی کی عدم موجودگی میں کوئی ایسی بات کریں یا رائے قائم کریں کہ اگر وہ شخص اس بات کو خود سنے تو اسے بلکل برا نہ لگے۔

مثلاً ھم کسی شخص کے بارے میں یہ رائے قائم کریں کہ اس نے اپنی سوٹ ینگ اس طرح کی ہے کہ جیسے وہ کوئی میٹنگ اٹینڈ کرنے جا رھا ہو یا کسی شادی کے function میں جا رہا ہو۔

یہ بات اس شخص کو ہر گز گراں نہیں گزرے گی اگر وہ ہماری اس راے کو سن لے ۔

اور دوسری طرف برا زن یعنی برا گمان یہ یے کہ ھم اس کے سوٹ کے بارے میں یہ کہیں کہ یہ سوٹ اس نے چوری کیا ہوا پہنا ہے یا اس نے کسی سے مانگ کر پہنا یے ، تو یہ بات اس شخص کو سن کر گراں گزرے گی۔

یہ ایک negative assumption یے۔ یعنی برا زن یے۔ اور ذرا غور کیجیۓ ھم سارا دن اس طرح کی کتنی گفتگو فرماتے ہیں ؟
آئیے اس بات کا ارادہ کریں کہ ھم غیبت سے اجتناب کریں گے اور اپنی زبان کو گناہوں سے آلودا ہونے سے بچائیں گے۔

ھم اپنی زبان کی ہر ممکن حفاظت کریں گیں ۔ اللہ تعالیٰ سے معافی کے طلب گار ریے کیونکہ وہ بڑا رحیم اور معاف فرمانے والا یے۔

اس بات کو یاد رکھیں کہ کردار کشی character association ایک بہت بڑا گناہ یے اور اس آلودا زبان کے ساتھ ایک کمزور شخصیت پروان چڑھے گی اور وہ Entry of paradise سے محروم ہو گی۔

محمد مسعود صادق

محمد مسعود صادق

میں پنجاب کالج سیالکوٹ میں شعبہ انگریزی کا سربراہ ہوں اور میں تیس سال سے زیادہ عرصے سے انگریزی پڑھا رہا ہوں۔ انگریزی پڑھانا میرا پیشہ ہے اور پینٹنگ اور لکھنا میرے گہرے جذبات ہیں۔ مجھے زندگی کے حقیقی تجربات پر لکھنا پسند ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button