آپ کا سلاماردو غزلیاتثمینہ گُلشعر و شاعری

کس کو یہاں تھا شوق کہ ہم خاک چھانتے

ثمینہ گُل کی ایک اردو غزل

کس کو یہاں تھا شوق کہ ہم خاک چھانتے
لائی ہے آسمان سے تقدیر کھینچ کر

پائل بنا کے پیر میں جس کو پہن لیا
لائی گئی تھی قید سے زنجیر کھیچ کر

قوسِ قزح کی آنکھ سے جلوےکشید کے
دیوار پہ لگائی ہے تصویر کھینچ کر

کچھ ممکنات ہوکے بھی ممکن نہ ہوسکا
خوابوں نےآنکھ چھین لی تعبیر کھینچ کر

سورج مری جبین کا روشن چراغ تھا
پھیلا ہے آسمان پہ تنویر کھینچ کر

میرے لہو کا رنگ ہے خوشبو بدن کی ہے
یعنی چمن کھلا مری جاگیر کھینچ کر

ثمینہ گُل

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button