اردو شاعریاردو نظمایوب خاور آئینہ خانہ ایوب خاور کی اردو نظم By سدرۃ المنتہیٰ On مئی 24, 2020 ۲۵۱ 0 مقید ہوں میں اِک آئینہ خانے میں یہ کیسا آئینہ خانہ ہے جس میں میرے چہرے کی جگہ اب ہر طرف تیرا ہی چہرہ ہے رہائی کی کوئی صورت نہیں ممکن بدن سے روح تک پھیلے سفالِ جاں کے ذرّے ذرّے پر جاناں عجب رُخ سے ترے شوریدہ چشم و لب کا پہرا ہے ایوب خاور 0 ۲۵۱ براہ کرم شیئر کریں