ایسے دیکھا کہ دیکھا ہی نہ ہو
جیسے اُس کی مجھے پروا ہی نہ ہو
یہ سمجھتا ہے ہَر آنے والا
میں نہ آؤں تو تماشا ہی نہ ہو
بعض گھر شہر میں ایسے دیکھے
جیسے اُن میں کوئی رہتا ہی نہ ہو
مجھ سے کترا کے بھلا کیوں جاتا
شاید اُس نے مجھے دیکھا ہی نہ ہو
رات ہر چاپ پہ آتا تھا خیال
اُٹھ کے دیکھوں، کوئی آیا ہی نہ ہو
کیسے چھوڑوں در و دیوار اپنے
کیا خبر لوٹ کے آنا ہی نہ ہو
ہیں سبھی غیر تو اپنا مسکن
شہر کیوں ہو، کوئی صحرا ہی نہ ہو
یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے شعورؔ
کیا کہوں، جب کوئی سنتا ہی نہ ہو
اگلا پڑھیں
اردو غزلیات
12 نومبر, 2019
اسے منا کر غرور اس کا بڑھا نہ دینا
آپ کا سلام
29 دسمبر, 2021
دو دِیے
اردو غزلیات
20 جون, 2020
منزل کے رہے نہ رہگزر کے
آپ کا سلام
3 مارچ, 2022
بات کے بیچ بول اٹھتے ہو
اردو غزلیات
27 جون, 2020
فراق آنکھ لگنے کی جا ہی نہیں
اردو نظم
22 مئی, 2020
کیا مرے خواب مرے ساتھ ہی مر جائیں گے
اردو غزلیات
8 نومبر, 2020
ناریل کے درختوں کی پاگل ہوا
اردو غزلیات
10 مئی, 2020
ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے
اردو غزلیات
19 مئی, 2024
جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا
12 نومبر, 2019
اسے منا کر غرور اس کا بڑھا نہ دینا
29 دسمبر, 2021
دو دِیے
20 جون, 2020
منزل کے رہے نہ رہگزر کے
3 مارچ, 2022
بات کے بیچ بول اٹھتے ہو
27 جون, 2020
فراق آنکھ لگنے کی جا ہی نہیں
22 مئی, 2020
کیا مرے خواب مرے ساتھ ہی مر جائیں گے
8 نومبر, 2020
ناریل کے درختوں کی پاگل ہوا
10 مئی, 2020
ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے
26 مئی, 2020
تنہائی
19 مئی, 2024
جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا
تبصرے دیکھیں یا پوسٹ کریں
متعلقہ اشاعتیں
سلام اردو سے مزید
Close
-
جانے کیا دل پہ بار ہے ایسا12 جون, 2020
-
اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے23 جنوری, 2020