یہ ہرگز نہیں کہ محبت نہیں ہے
غمِ زندگی سے ہی فرصت نہیں ہے
اگرچہ گزرتی ہیں سجدوں میں راتیں
غرض ہے مری یہ عبادت نہیں ہے
مرے سر میں سودا ہے آوارگی کا
مجھے منزلوں کی ضرورت نہیں ہے
مری بات کو آخری ہی سمجھنا
مجھے کہہ مکرنے کی عادت نہیں ہے
سعید سعدی
یہ ہرگز نہیں کہ محبت نہیں ہے
غمِ زندگی سے ہی فرصت نہیں ہے
اگرچہ گزرتی ہیں سجدوں میں راتیں
غرض ہے مری یہ عبادت نہیں ہے
مرے سر میں سودا ہے آوارگی کا
مجھے منزلوں کی ضرورت نہیں ہے
مری بات کو آخری ہی سمجھنا
مجھے کہہ مکرنے کی عادت نہیں ہے
سعید سعدی