اردو غزلیاتشعر و شاعریعدیم ہاشمی

لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں

ایک اردو غزل از عدیم ہاشمی

لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں

ہم شاہ غم تھے ہم کو یہی رانیاں ملیں

صحراؤں میں بھی جا کے نظر آئے سیل آب

دریا سے دور بھی ہمیں طغیانیاں ملیں

آیا نہ پھر وہ دور کہ جی بھر کے کھیلئے

بچپن کے بعد پھر نہ وہ نادانیاں ملیں

رہ کر الگ بھی ساتھ رہا ہے کوئی خیال

تنہائی میں بھی خود پہ نگہبانیاں ملیں

پانی کے ساتھ عکس بھی بہہ کر چلے گئے

سوکھی ندی تو پھر وہی ویرانیاں ملیں

اپنی ہی آنکھ پر گئے لمحوں کا بوجھ تھا

اس کی نظر میں تو وہی جولانیاں ملیں

بیٹھا رہا ہمائے ستم سر پہ ہی عدیمؔ

ہر دشت کرب کی ہمیں سلطانیاں ملیں

عدیم ہاشمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button