- Advertisement -

ہر گھڑی فکر کہ اب کیا ہو گا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

ہر گھڑی فکر کہ اب کیا ہو گا
ایسے جینے کا سبب کیا ہو گا

دل جھکا جاتا ہے سرسے پہلے
اس سے بڑھ کر بھی ادب کیا ہو گا

وہ نہ آئیں گے سنا ہے لیکن
یوں ہوا بھی تو عجب کیا ہو گا

صبح میں دیر ہوئی جاتی ہے
کیا کہیں آج کی شب کیا ہو گا

دے گیا مات زمانہ باقیؔ
منفعل ہونے سے اب کیا ہو گا

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل