اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

تیرے ہوتے شام کو گر بزم میں آجائے شمع

میر تقی میر کی ایک غزل

تیرے ہوتے شام کو گر بزم میں آجائے شمع
ہو خجل ایسی کہ منھ اپنا نہ پھر دکھلائے شمع

کیا جلے جاتے ہیں تجھ سے سب دیے سے دیکھتے
گر یہی یاں کا ہے ڈھب تو حیف مجلس وائے شمع

کس کے تیں ہوتا ہے قطع زندگانی کا یہ شوق
سر کٹانے کو گلے میں جمع ہیں رگ ہاے شمع

کچھ نہیں مجھ میں درونے کی جلن سے اس طرح
کھا چلا ہے جیسے اک ہی داغ سر تا پاے شمع

داغ ہوکر جان دی ان نے تمھارے واسطے
مشت خاک میر پر سو تم نہ لے کر آئے شمع

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button