- Advertisement -

احساس بھی شرماے ھے وہ گل بدنی ھے

ایک اردو غزل از حسن فتحپوری

احساس بھی شرماے ھے وہ گل بدنی ھے
رعنائی گل جیسی. تری سیم تنی ھے

وہ شخص وفا کرتا نہیں وصل کا وعدہ
مین نے تو سنا تھا. کہ وہ باتوں. کا دھنی ھے

زخمی ہوے جاتے ہیں معنی کے بدن تک
,یہ آپکا. لہجہ ھے. کہ ناوک فگنی. ھے

یاد آتا ھے وہ شہر وہ گھر وہ در و دیوار
مت پوچھئے کیا. چیز غریب الوطنی .ھے

پھولوں کوجو لیں ہا ٹھہ میں چھل جائے ہتھیلی
اللہ رے کیا آپ کی نازک بدنی ھے

لب رہتے ہیں چپ کرتا ھے وہ آنکھوں سے باتیں
کیا. خوب یہ گفتار ھے. کیا. کم سخنی ھے

دنیا. نہ سمجھہ پائیکی ان آنکھوں کی سرخی.
نظروں کی شمشیر. مرے خوں میں سنی ھے

ائے رات تجھے. چاند ستاروں کی قسم ھے
رک جا. بڑی مشکل. سے مری. . بات بنی ھے

مہکا ہوا صندل سا بدن زلف کے بادل
رک جاو ‘حسن’ آج یہاں چھاوں گھنی ھے

حسن فتحپوری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از حسن فتحپوری