آپ کا سلاماردو تحاریراردو کالمزعلی عبد اللہ ہاشمی

بھارتی لُٹیا اور بلاول بھٹو

ایک اردو کالم از علی عبد اللہ

ایک تو انڈیا عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو چکا ہے اوپر سے بلاول بھٹو کی کامیاب سفارتکاری اسکے زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہے۔ حالت یہ ھیکہ سرکاری ٹی وی دور درشن اور 393 پرائیویٹ نیوز چینلز کے علاوہ 3700 سے زائد ڈیجیٹل نیوز پبلیشرز بلاول فوبیا کا شکار ہوئے پڑے ہیں۔ بجائے اسکے کہ وہ اپنے مندوب ششی تھروور کی مدد کریں، وہ بلاول بھٹو کی کردار کشی کر کے پہلے فوجی اور اب سفارتی محاذ پر ہونے والی ہزیمت کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گودی میڈیاء بلاول کو سارابائی vs سارابائی کے مشہور کردار #روسیش کیساتھ تشبیح دیکر بظاہر اسکا مذاق اڑا رہا ہے مگر اسکے نیوٹرل اور ذمہ دار صحافی بلاول کی سفارتکاری کی سراہنا کرتے نظر آتے ہیں اور انہیں بلاول بھٹو بھارتی سیاست میں RSS کی سوچ کا #ناشک نظر آ رہا ہے۔ انکے مطابق سالہا سال پہلے مودی نے سچ کو جھوٹ، #ہندوتوا اور خوف کا گھونگھٹ پہنایا تھا، بھٹو کے نواسے نے سرحد پار کھڑے ہو کر اسے نوچ اتارا ہے۔

اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی بھی چین سے نہیں بیٹھ رہا، سرینڈر کے وقت پاکستانی فوج نے مودی کو جس جگہ چھوڑا تھا، اسنے مودی کو بالکل اسی جگہ گردن سے دبوچ رکھا ہے۔ جسطرح بھارتی سینا 10 مئی 2025 کو ہونے والے سوا ستیاناس کو ہمیشہ یاد رکھے گی، اُسی طرح تاریخ راہول گاندھی کے #سرنڈرمودی کو کبھی نہ بھول پائے گی۔ پاکستانی فوج سے جوتے کھانے کے بعد مودی سرکار کو سفارتی سطح پر درج ذیل ہزیمتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جسکے لیئے وہ پاکستان کو اور بالخصوص بلاول بھٹو زرداری کو قصوروار سمجھتے ہیں۔

1. سعودی عرب نے بھارت سمیت 14 ممالک کے لیے ویزے معطل کر دیے ہیں جو بھارتی عوام کیلئے جھٹکے سے کم نہیں ہے کیونکہ ہر انڈین یہ سمجھی بیٹھا تھا کہ انہوں نے سعودیہ کو ہمیشہ ہمیش کیلئے پاکستان سے چھین لیا ہے۔

2. خالصتان تنازع اور کینیڈا میں سکھ لیڈران کے قتل کے بعد G7 تنظیم نے کینیڈا میں منعقد ہونے والے اجلاس میں بھارت کو دعوت نامہ تک نہیں بھیجا جو انتہائی شرم کا مقام ہے۔ اس سے پہلے کسی ملک کو کراس بارڈر دھشتگردی کے الزام کے تحت شرکت سے نہیں روکا گیا۔ دوسری جانب G20 رکنیت والے معاملے میں بھی کوئی خاص پیش رفت نہ ہوئی حالانکہ انڈین میڈیا پچھلے کئی مہینوں سے جی 20 کی سیڑھی چڑھ کے چاند پر پہنچنے کے سپنے دیکھ رہا تھا۔

3. مالدیپ اور بھارت کے مابین کشیدگی بھی اگلے لیول پر پہنچ رہی ہے۔ مالدیپ نے سرکاری طور پر #IndiaOut مہم لانچ کر کے چین کی طرف جھکاؤ کر لیا ہے یعنی کسی ہمسایہ ملک سے کوئی خیر کی خبر نہیں آ رہی۔

4. مزید بری خبر یہ ھیکہ سری لنکا اور مالدیپ دونوں نے چین کو اپنے اسٹریٹجک اثاثے لیز پر دے کر بھارت کیلئے نئی مشکلیں کھڑی کر دی ہیں۔ پہلے تو صرف پاکستان کا محاذ گرم رہتا تھا لیکن اب چین بھی چاروں جانب سے گھیرا تنگ کرتا نظر آ رہا ہے۔

5. چھ ماہ پہلے انڈیا نے اپنا نیا نقشہ جاری کیا تھا جسمیں اسنے نیپالی علاقے کپلانی کا 335 مربع کلومیٹر کا علاقہ انڈیا کے اندر شامل کر لیا تھا۔ نیپال نے سفارتی سطح پر بہیترے احتجاج کیئے لیکن اب انہوں نے نقشے پر بھارت کیجانب سے قبضہ کیئے گئے علاقے کو شامل کر کے اپنا پرانا نقشہ دوبارہ جاری کر دیا ہے جس سے کپلانی، گُنجی، ناوی اور کُوٹی کے علاقے نیپال کے سیاسی نقشے میں ظاہر کر دیئے گئے ہیں اور ایسا چین کے اشیرباد سے کیا گیا ہے۔

6. او آئی سی (OIC) اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک ایک مرتبہ پھر سے کشمیر اور بھارت میں جاری مسلمان کیخلاف نسل کُشی پر آواز اٹھانے لگے ہیں جس میں حکومت پاکستان بالخصوص بلاول بھٹو کے حالیہ دورہ کے بعد کافی تیزی آئی ہے۔

7. ایس سی او اور برکس جیسے فورمز چائینہ کے ترجمان بن چکے ہیں ابھی کل ہی روس نے پاکستان کا نام برکس کے مستقل ممبر کے طور پر تجویز کیا ہے جس سے گودی میڈیاء انگاروں پر لوٹنے لگا ہے۔ بھارتی اینکرز نے بلاول بھٹو ہدفِ تنقید بنا لیا ہے کیونکہ انڈیا کیلئے 10 مئی کی شرمناک شکست کے بعد دنیا کے خیالات بدلنے میں سب سے مؤثر کردار بلاول بھٹو نے ادا کیا ہے۔

8. بھارت کے قدیمی اتحادی روس نے ناں صرف پاکستان کیساتھ دو طرفہ معاہدے کیئے ہیں بلکہ وہ پاکستان کے ساتھ عسکری اور توانائی کے معاہدے کر رہا ہے جسکی وجہ سے ہندوستان میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

9. دوسری جانب معاشی بحران کے باوجود پاکستان نے عالمی بینک سے 20 ارب ڈالر، آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 800 ملین ڈالر حاصل کیئے اور بلاول بھٹو کے سحر انگیز سفارتکاری کی بدولت مسئلہ کشمیر کے بیانیے پر دوباری قابو حاصل کر لیا ہے۔

10. دوسرے ممالک کی بات کریں تو پاک بھارت جنگ میں ترکی نے پاکستان کی مدد کیلئے اپنا جدید ترین جنگی جہاز بھیجا، آذربائیجان نے پاکستان کے دشمن کو اپنا دشمن قرار دیا، ایران نے بھارتی موقف کی حمایت کرنے کی بجائے ثالثی کی پیشکش کی، جبکہ قطر، کویت اور ملائیشیا نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔

المختصر یہ کہ، بھارت کے سپر پاور والے غبارے سے بلاول بھٹو کے دورے کے بعد ہوا نکل گئی ہے بلکہ جس طرح انڈینز ہر کسی کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ انڈیا کا بیڑا غرق ہونے جا رہا ہے اور اسمیں بلاول بھٹو کا کردار کلیدی ہے۔

علی عبد اللہ ہاشمی

علی عبد اللہ ہاشمی

علی عبد اللہ ہاشمی ایک وکیل اور اردو لکھاری ہیں- تعلق سیالکوٹ سے ہے-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button