آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہزین وفا فراز

اپنے وطن میں امن و اماں

ایک غزل از شہزین فراز

اپنے وطن میں امن و اماں سے پرے ہوۓ
یہ لوگ، میرے لوگ سراسر ڈرے ہوۓ

حیرت سے دیکھتا ہے فرنگی ہمیں کہ ہم
رہتے ہیں انتشار سے پیہم بھرے ہوۓ

یکسر بھلا دیا تھا جنہیں ساتھ وقت کے
دیرینہ زخم پھر سے یہاں پر ہرے ہوۓ

لاشیں تو دیکھتے ہی رہے آپ اور ہم
زندوں میں دیکھ لیجئے انساں مرے ہوۓ

چھوڑی نہیں ہے ہم نے خدا سے کوئی امید
سجدے میں اب بھی سر ہیں زمیں پر دھرے ہوۓ

شہزین فراز

شہزین وفا فراز

میرا‌ نام شہزین وفا فراز ہے۔ میں ایک شاعرہ ہوں۔ بنیادی تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہوں۔ ماسٹرز کی تعلیم حیدرآباد سے لی۔ درس و تدریس کے شعبے سے وابستگی رہی۔ شعر کہنے کا آغاز گیارہ سال کی عمر سے کیا۔ کلام باقاعدہ اخبارات و رسائل میں شائع کروانے کا سلسلہ ٢٠٢٢ سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ تین انتخابی کتب "ہم صورت گر کچھ خوابوں کے”، "لطیفے جذبے” اور "سخن آباد” میں میرا کلام شامل ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں نئ دہلی (انڈیا) سے ایک معروف مصنف رضوان لطیف خانصاحب کی کتاب "تذکرۂ سخنوراں” میں معروف شاعر جناب عبداللہ خالد صاحب کے مختلف مصارع پر طرحی کلام کہنے والے شعراء و شاعرات میں میرا‌ نام‌ بھی شامل کیا گیا ہے الحمداللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button