- Advertisement -

وقت بھی کتنا ظالم ہے

ایک اردو نظم از امجد اسلام امجد

وقت بھی کتنا ظالم ہے – امجد اسلام امجد

اتنے برس کی دوری اور مجبوری کے
افسون سفر میں لپٹا ہوا
اک شخص اچانک آن ملا
میں اس کو دیکھ کے ششدر تھا
وہ مجھ سے سوا حیران ملا

یہ وقت بھی کتنا ظالم ہے
اس ہجر میں کیا کیا روئے تھے ہم
اس یاد میں کیا کیا کھوئے تھے ہم
کچھ دیر تو دونوں چپ سے رہے

پھر اس نے کہا…. تم کیسے ہو؟
اور میں نے کہا…. بس اچھا ہوں؟

پھر اس نے کہا

یہ اتنے دنوں کے بعد کا ملنا خوب رہا…
کوئی پرانا دوست ملے تو دل کو بھلا سالگتا ہے….
یہ شہر تو بالکل بدل گیا…. اب چلتی ہوں

پھر میں نے کہا

میں شام سمے ہر روز یہاں پر آتا ہوں….

جب وقت ملے تم آجانا….

اس وقت مجھے بھی جلدی ہے…. اب چلتا ہوں

یہ وقت بھی کتنا ظالم ہے

امجد اسلام امجد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو نظم از امجد اسلام امجد