اردو غزلیاتبینا گوئندیشعر و شاعری

بند ہتھیلی میں ہیں سب

بینا گوئندی کی ایک اردو غزل

بند ہتھیلی میں ہیں سب

جنگل ویرانے اور شب

دریا اتر گیا تو کیا

نیا ڈوب گئی ہے اب

پلکیں نم تھیں اور کوئی

میرے سنگ نہ رویا تب

لوگ مجھے پاگل کہتے

سچ کے موتی چنتی جب

جیون مجھ سے روٹھ گیا

بیناؔ دستک دی تو کب

بینا گوئندی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button