آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتشازیہ اکبر

کوئی تعبیر کا منظر نہ دکھایا جائے

شازیہ اکبر کی اردو غزل

کوئی تعبیر کا منظر نہ دکھایا جائے
ہم کو سہمے ہوئے خوابوں سے ڈرایا جائے
کتنی بے نور ہیں زنداں کی یہ بوجھل شامیں
ان میں یادوں کا کوئی دیپ جلایا جائے
طالبِ دید ہیں جلوے مری زیبائی کے
جانبِ طور جو موسیٰ کو بلایا جائے
آج ہم ہار کے آئے ہیں تمنا تیری
آج پھر روٹھے خداؤں کو منایا جائے
ہم نے مانا کہ انہیں موت کا صدمہ ہو گا
اس بہانے سے انہیں گھر تو بلایا جائے
جس جگہ ٹھہروں تیرے پیار کی خوشبو گھیرے
جس طرف جاؤں تیری یاد کا سایا جائے

شازیہ اکبر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button