اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

اگر دونوں طرف سورج ترازو میں نہیں ہوتا

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

اگر دونوں طرف سورج ترازو میں نہیں ہوتا
ترا سایہ مرے ساۓ کے پہلو میں نہیں ہوتا

وفاداری کا دعویٰ گریہ و زاری سے کیا کرنا
نمک جو خون میں ہوتا ہے آنسو میں نہیں ہوتا

ہر اک اُمید کو لازم ہے اک زرخیز مایوسی
اُجالا رات میں ہوتا ہے جگنو میں نہیں ہوتا

تو کیا تم ہجر کے لغوی معانی میں مقیّد ہو
تو کیا تم کہہ رہی ہو پھول خوشبو میں نہیں ہوتا

مجھے اچھا کہاں لگتا ہے بیساکھی میں ڈھل جانا
مگر میرا شمار اب دست و بازو میں نہیں ہوتا

مسافت منتظر ہے باپ کی پگڑی کے پیچوں میں
یہ وہ ادراک ہے جو ماں کے پلّو میں نہیں ہوتا

مجھے معلوم ہے کچھ راگ بے موسم نہیں ہوتے
مگر سازینہ ءٍ دل میرے قابو میں نہیں ہوتا

سہارا ہو نہ ہو میں ناٶ لے جاٶں گا ساحل تک
ہنر ملّاح میں ہوتا ہے چپّو میں نہیں ہوتا

مجھے درویش کے اِس رمز نے زندہ رکھا شاہد
کہ زہر احساس میں ہوتا ہے بچھو میں نہیں ہوتا

شاہد ذکی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button