آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصائمہ آفتاب

اپنی اپنی الگ زبان میں شور

صائمہ آفتاب کی ایک اردو غزل

اپنی اپنی الگ زبان میں شور
ہے زمینوں کا آسمان میں شور

در و دیوار کان کیا رکھتے ؟
روز ہوتا ہے اس مکان میں شور

کوئی شے ہاتھ لگ نہیں پاتی
گر شکاری کرے مچان میں شور

اے جُنوں خیز وقت تُو ہی بتا
کب گھٹے گا مرے گمان میں شور

تیز لہروں پہ جھُولتی کشتی
پھر ہواؤں کا بادبان میں شور

میری باری سے مجھ کو کہنے دے
مت مچا میری داستان میں شور

اس کا پرچہ قبول ہوتا نہیں
جو کرے اپنے امتحان میں شور

جانے کیا کھنکھناتی مٹی تھی
اب بھی اُٹھتا ہے خاکدان میں شور

ان کہی ان سنی کا دکھ ہے مجھے
خامشی کا ہے میرے کان میں شور

دور سے آ رہی تھی اک آواز
بڑھ گیا اور درمیان میں شور

یوں مری بات رائیگاں ہی رہی
جیسے مچھلی کا مرتبان میں شور

صائمہ آفتاب

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button