آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

رات کے دو پہر

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

لڑکھڑائی ہوئی رات کے دو …پہر

جیسے بیکار لمحوں کی

اُجلی گزرگاہ سے

آج گزرے نہیں

جھینگروں کی سَنن سَن کے آگے

کسی یاد کا قافلہ

جیسے ٹھہرا نہیں

چاند بس دو فریبی سی

شاخوں کی باہوں میں

ہلکورے لیتا رہا

اور تارے کسی

غیر ممکن تصور کو تکتے رہے

دھیمی سرگوشیوں سے بھرے

سبز پتے یوں جیسے ہلے ہی نہیں

لمبی ویران سڑکوں پہ

جھونکوں کی آہٹ کا کچھ

شائبہ تک نہ تھا

اور کھوئی ہوئی

سوچ کے کارواں

دل کی خالی فصیلوں پہ

اُترے نہیں

رات کے دو … پہر

زندگی کی کسی رہ سے

گزرے نہیں

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button