اردو شاعریاردو غزلیاتمیر تقی میر

پیدا نہیں جہاں میں قید جہاں سے رستہ

میر تقی میر کی ایک غزل

پیدا نہیں جہاں میں قید جہاں سے رستہ
مانند برق ہیں یاں وے لوگ جستہ جستہ

ظالم بھلی نہیں ہے برہم زنی مژگاں
مر جائے گا کسو دن یوں کوئی سینہ خستہ

پاے حنائی اس کے ہاتھوں ہی پر رکھے ہیں
پر اس کو خوش نہ آیا یہ کار دست بستہ

شہر چمن سے کچھ کم دشت جنوں نہیں ہے
یاں گل ہیں رستہ رستہ واں باغ دستہ دستہ

معمار کا وہ لڑکا پتھر ہے اس کی خاطر
کیوں خاک میں ملا تو اے میر دل شکستہ

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button