اردو غزلیاتشعر و شاعریعلامہ طالب جوہری

دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا

علامہ طالب جوہری کی اردو غزل

دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
ہمیں یوسف کا سفر یاد آیا

میں نے تلوار پہ سر رکھا تھا
یعنی تلوار سے سر یاد آیا

وہ تری کم سخنی تھی کہ مجھے
بات کرنے کا ہنر یاد آیا

اے زمانے مرے پہلو میں ٹھہر
پھر سلامِ پسِ در یاد آیا

کسے اڑتے ہوئے دیکھا کہ تمہیں
اپنا ٹوٹا ہوا پر یاد آیا

آج میں خود سے ملا ہوں طالب
آج بھولا ہوا گھر یاد آیا

علامہ طالب جوہری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button