اردو غزلیاتایوب صابرشعر و شاعری

کسی مجبور کی آنکھوں کے اندر دیکھ لیتا ہوں

ایک اردو غزل از ایوب صابر

کسی مجبور کی آنکھوں کے اندر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے بھی سمندر دیکھ لیتا ہوں

مجھے جب شاہ کے دربار میں جانے کی خواہش ہو
پھٹی پوشاک میں پھرتا قلندر دیکھ لیتا ہوں

مرے دشمن نے دونوں ہاتھ جو پیچھے چُھپائے ہیں
مگر میں پھر بھی اُس کے پاس خنجر دیکھ لیتا ہوں

میرا وجدان لگتا ہے کہ میرے ساتھ چلتا ہے
میں اپنا سایہ جب قد کے برابر دیکھ لیتا ہوں

میں جب گھر کی سہولت سے یوں ہی بے زار ہو جاؤں
تو جا کے اپنے ہمسائے کا چھپر دیکھ لیتا ہوں

مجھے لگتا ہے مٹی میں کسی نے زہر ڈالا ہے
میں جب اِس گاؤں کی دھرتی کو بنجر دیکھ لیتا ہوں

در و دیوار کی وحشت پریشاں جب کرے صابرؔ
میں اپنے کمرے کی کھڑکی سے باہر دیکھ لیتا ہوں

ایوب صابر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button