اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

لطف کیا ہر کسو کی چاہ کے ساتھ

میر تقی میر کی ایک غزل

لطف کیا ہر کسو کی چاہ کے ساتھ
چاہ وہ ہے جو ہو نباہ کے ساتھ

وقت کڑھنے کے ہاتھ دل پر رکھ
جان جاتی رہے نہ آہ کے ساتھ

عشق میں ترک سر کیے ہی بنے
مشورت تو بھی کر کلاہ کے ساتھ

ہو اگرچند آسماں پہ ولے
نسبت اس مہ کو کیا ہے ماہ کے ساتھ

سفری وہ جو مہ ہوا تا دیر
چشم اپنی تھی گرد راہ کے ساتھ

جاذبہ تو ان آنکھوں کا دیکھا
جی کھنچے جاتے ہیں نگاہ کے ساتھ

میر سے تم برے ہی رہتے ہو
کیا شرارت ہے خیرخواہ کے ساتھ

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button