آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفہیم شناس کاظمی

میں یوں جہاں کے خواب سے

فہیم شناس کاظمی کی ایک اردو غزل

میں یوں جہاں کے خواب سے تنہا گزر گیا

جیسے کہ ایک دشت سے دریا گزر گیا

یوں جگمگا اٹھا ہے تری یاد سے وجود

جیسے لہو سے کوئی ستارہ گزر گیا

گزرا مرے قریب سے وہ اس ادا کے ساتھ

رستے کو چھو کے جس طرح رستہ گزر گیا

منظر میں گھل گئے ہیں دھنک کے تمام رنگ

بے رنگ آئنے سے وہ لمحہ گزر گیا

 

فہیم شناس کاظمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button