جو تیرے ساتھ رہتے ہوۓ سوگوار ہو
لعنت ہو ایسے شخص پہ اور بے شمار ہو
دن رات بہہ رہی ہے توقف کیے بغیر
جیسے یہ آنکھ، آنکھ نہ ہو "آبشار” ہو
اب اتنی دیر بھی نہ لگا، یہ نہ ہو کہیں
تُو آ چکا ہو اور تیرا انتظار ہو
میں پھول ہوں تو پھر تِرے بالوں میں کیوں نہیں
تُو تیر ہے تو میرے کلیجے کے پار ہو
کب تک کسی سے کوئی محبت سے پیش آۓ
اس کو مِرے رویے پہ دکھ ہے، تو یار ہو
اک آستیں چڑھانے کی عادت کو چھوڑ کر
حافی تم آدمی تو بہت شاندار ہو
تہذیب حافی