- Advertisement -

اس کی باتوں سے میں نے پرکھا تھا

منزّہ سیّد کی ایک اردو غزل

اس کی باتوں سے میں نے پرکھا تھا
وہ بھی میری طرح اکیلا تھا

چند جگنو تھے میری مٹھی میں
اور چاروں طرف اندھیرا تھا

پاؤں شل ہو گئے جہاں آ کر

قافلے کو وہیں سے چلنا تھا

دل کے اندر تھی خامشی لیکن
میرے کانوں میں شور برپا تھا

گرچہ شاعر نہیں تھا وہ پھر بھی
میر و غالب , فراز جیسا تھا

اپنے ہاتھوں میں لے کے زخمی ہاتھ
میرا ہر درد اس نے بانٹا تھا

لوگ کہتے ہیں داستانوں میں
وقت گزرا ہوا ہی اچھا تھا

وہ جو روتا ہے چاند راتوں میں
اس نے شاید کسی کو چاہا تھا

منزہ سید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
A Short Urdu Nazam By Injila Hamesh