آپ کا سلاماردو غزلیاتڈاکٹر نجمہ کھوسہشعر و شاعری

زمیں ملے کہیں ہمیں، کہیں تو آسماں ملے

ایک غزل از نجمہ کھوسہ

زمیں ملے کہیں ہمیں، کہیں تو آسماں ملے
دکھوں کی دھوپ میں شجر کوئی تو مہرباں ملے

ترے فراق میں جئے، ترے فراق میں مرے

چلو یہ خواب ہی سہی، وصال کا گماں ملے

الم کی شام آ گئی، لو میرے نام آ گئی

چراغ لے کے راہ میں اے کاش مہرباں ملے

ابھی تلک فغاں ہوں میں، مثالِ داستاں ہوں میں

ملے تو ایک پل کبھی، کہیں تو کارواں ملے

عجیب سے وہ رنگ تھے، سبھی کے ہاتھ سنگ تھے

ہمیں تو غیر بھی سبھی، مثالِ دوستاں ملے

جبیں، جبیں نہیں رہی، تو مہ جبیں نہیں رہی

نہ لوگ وہ کہیں ملے، نہ تجھ کو آستاں ملے

نجمہ کھوسہ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button