آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصوفیہ بیدار

ترے دئیے کی تھی باتی

ایک اردو غزل از صوفیہ بیدار

ترے دئیے کی تھی باتی تو اور کیا کرتی
نہ تیرے ساتھ نبھاتی تو اور کیا کرتی
میں ایسا سوچ کے بھی ڈر سے مرنے لگتی ہوں
تمہارے دل کو نہ بھاتی تو اور کیا کرتی
مری زمین کا بھی مجھ سے کچھ تقاضا تھا
میں مندروں میں نہ گاتی تو اور کیا کرتی
رقم تھا لطف پرستش سے آشنا ہونا
تمہیں خدا نہ بناتی تو اور کیا کرتی
یہ بالی جھمکا یہ کنگن پہن کے جاتی کہاں
یہ قہر تم پہ نہ ڈھاتی تو اور کیا کرتی
بتا کے آتی تو پھر تم سے ملنے دیتا کون
میں چھپ کے ملنے نہ آتی تو اور کیا کرتی
سمندروں میں محبت کی پیاس تھی اتنی
تمہارے خط نہ بہاتی تو اور کیا کرتی
وگرنہ وہ مرا کر دیتے راکھ راکھ بدن
نہ دشمنوں کو جلاتی تو اور کیا کرتی
خدا نے ہاتھ دئیے پرورش کو بچوں کی
انہیں نہ کھانا کھلاتی تو اور کیا کرتی

صوفیہ بیدار

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button