- Advertisement -

میں اپنے حصے کی تنہائی محفل سے نکالوں گا

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

میں اپنے حصے کی تنہائی محفل سے نکالوں گا
جو لا حاصل ضروری ہے تو حاصل سے نکالوں گا

مرے خوں سے زیادہ تو مری مٹی میں شامل ہے
تجھے دل سے نکالوں گا تو کس دل سے نکالوں گا

مجھے معلوم ہے اک چور دروازہ عقب میں ہے
مگر اس بار میں رستہ مقابل سے نکالوں گا

شبیہوں کی طرح قبریں مجھے آواز دیتی ہیں
میں عکس رفتگاں آئینہ گل سے نکالوں گا

ہجوم سہل انگاراں مرے ہم راہ چلتا ہے
میں جیسے راہ آساں راہ مشکل سے نکالوں گا

بھرم سب کھول کے رکھ دوں گا مصنوعی محبت کے
کوئی تازہ فسانہ دشت و محمل سے نکالوں گا

تمہیں اب تیرنا خود سیکھ لینا چاہیے شاہدؔ
تمہیں کب تک میں گرداب مسایل سے نکالوں گا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شاہد ذکی کی ایک اردو غزل