اردو نظمستیا پال آنندشعر و شاعری

جنگل میں واپسی

ستیا پال آنند کی ایک اردو نظم

جنگل میں واپسی

میں جنگل میں کبھی آباد تھا
پیڑوں کی آبادی میں ان کے سنگ اگتا تھا
جڑیں میری سلامت تھیں
مگر لاکھوں برس پہلے جڑیں ٹانگوں میں بدلیں، تو
نباتاتی حکومت نے
مجھے’ جنگل نکالا‘ دے کے یہ تلقین کی….جاؤ
تم انسانوں کی بستی میں رہو، پھولو، پھلو
جنگل تمہاری نسل کا مسکن نہیں، انساں!
میں شہروں میں چلا آیا تو تھا ، لیکن
میں جنگل کو بھی اپنی روح میں محفوظ رکھ کر ساتھ لایا تھا!

جڑیں جب کٹ گئی ہوں، کوئی
جنگل کو کہاں تک اپنے اندر روح میں رکھے؟
جڑوں سے ٹوٹ کر اپنی
میں اب تک تو رہا ہوں سرگراں باہر کی دنیا میں
مگر اب تھک گیا ہوں….
لوٹ جانا چاہتا ہوں اپنے جنگل میں!

ستیا پال آنند

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button