- Advertisement -

دوجا جواز گر مرا پہلا جواز ہے

صابر رضوی کی ایک اردو غزل

دوجا جواز گر مرا پہلا جواز ہے
میں سوچتا ہوں کون سا اچھا جواز ہے

میں چال پوری کرتا ہوں اینٹوں کو توڑ کر
دیوارِ شعرِ نو کا یہ سیدھا جواز ہے

خوشبو ہو، ذائقہ ہو، کوئی خواب ہو کہ لمس
میرے حواسِ خمسہ میں تیرا جواز ہے

سب پر غلافِ کعبہء حرمت نہ ڈالیے
کچھ روسیاہیوں کا بھی اپنا جواز ہے

یہ لو اگر گواہی نہیں بن سکی مری
سایہ مرے وجود کا کیسا جواز ہے

وہ جھوٹ بول بول کے ہلکان کیوں نہ ہو
جس آئینے کے واسطے چہرہ جواز ہے

یہ زیست بھی ہے طفل کی کھینچی ہوئی لکیر
اک اک لکیر کے لیے کیا کیا جواز ہے

علی صابر رضوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
صابر رضوی کی ایک اردو غزل