اردو شاعریاردو غزلیاتمیر تقی میر

گئے جس دم سے ہم اس تندخو پاس

میر تقی میر کی ایک غزل

گئے جس دم سے ہم اس تندخو پاس
رہے خنجر ستم ہی کے گلو پاس

قیامت ہے نہ اے سرمایۂ جاں
نہ ہووے وقت مرنے کے بھی تو پاس

رلایا ہم نے پہروں رات اس کو
کہا یہ قصۂ غم جس کسو پاس

کہیں اک دور کی سی کچھ تھی نسبت
رکھا تھا آئینے کو اس کے رو پاس

دل اے چشم مروت کیوں نہ خوں ہو
تجھے ہم جب نہ تب دیکھیں عدو پاس

یہی گالی یہی جھڑکی یہی چھیڑ
نہ کچھ میرا کیا تونے کبھو پاس

چل اب اے میر بس اس سرو قد بن
بہت رویا چمن کی آب جو پاس

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button