- Advertisement -

یارجو بھی مرے قریں کے ہیں

ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل

یارجو بھی مرے قریں کے ہیں
سانپ میری ہی آستیں کے ہیں

پانی ، جس نے مجھے ڈبویا ہے
اشک وہ بھی اُسی حزیں کےہیں

کب کی میں نےترک محبت کی
جھوٹےوعدےجواُس حسیں کےہیں

تیغ بھی آب دار ہے اُس کی
زخم کاری بھی دل نشیں کےہیں

میرے دل میں سدا وہ رہتا ہے
سارےمسکن اُسی مکیں کےہیں

آنکھ بھی اک نظر نہیں آتی
بال بکھرےجو مہ جبیں کےہیں

میل تھا دو گھڑی کا بس ورنہ
وہ کہیں کے تو ہم کہیں کے ہیں

آسماں پہ سُنا وہ رہتے ہیں
ہم تو عاجز اِسی زمیں کے ہیں

ڈاکٹرمحمدالیاس عاجز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
خورشید رضوی کی ایک اردو غزل