اردو غزلیاتشعر و شاعریعباس تابش

وہ کون ہے جو پس چشم تر نہیں آتا

عباس تابش کی ایک اردو غزل

وہ کون ہے جو پس چشم تر نہیں آتا

سمجھ تو آتا ہے لیکن نظر نہیں آتا

اگر یہ تم ہو تو ثابت کرو کہ یہ تم ہو

گیا ہوا تو کوئی لوٹ کر نہیں آتا

یہ دل بھی کیسا شجر ہے کہ جس کی شاخوں پر

پرندے آتے ہیں لیکن ثمر نہیں آتا

یہ جمع خرچ زبانی ہے اس کے بارے میں

کوئی بھی شخص اسے دیکھ کر نہیں آتا

ہماری خاک پہ اندھی ہوا کا پہرہ ہے

اسے خبر ہے یہاں کوزہ گر نہیں آتا

یہ بات سچ ہے کہ اس کو بھلا دیا میں نے

مگر یقیں مجھے اس بات پر نہیں آتا

نظر جمائے رکھوں گا میں چاند پر تابشؔ

کہ جب تلک یہ پرندہ اتر نہیں آتا

عباس تابش

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button