آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمحمد علی سوزؔ
اُسے معلوم ہے اُس کو پتہ ہے
محمد علی سوزؔ کی ایک اردو غزل
اُسے معلوم ہے اُس کو پتہ ہے
ہمارے دل میں رتبہ اُس کا کیا ہے
نہیں ملتا ہے قاتل کو سکوں بھی
لہو مقتول کا جب بولتا ہے
ازل سے جانتے ہیں لوگ اُس کو
وفا اُس میں نہیں وہ بے وفا ہے
اندھیرے ختم کیوں ہوتے نہیں ہیں
اگرچہ طا ق پر روشن دیا ہے
یہ ننھا سا دیا کب تک جلے گا
مخالف سمت میں سرکش ہو ا ہے
نہیں ملتا ہے اک لمحہ سکوں بھی
کہ میری زندگی مجھ سے خفا ہے
ہے گھر میں منتظر اُس کی دلہنیا!
یہاں جس شخص کا لاشہ پڑا ہے
ثمر محنت کا میری مل رہا ہے
مرا بچہ مرے قد سے بڑا ہے
زمانے کو غرض کیا سوز ؔ ہم سے
محبت تو ہمارا مسئلہ ہے
محمد علی سوزؔ