تم آؤ گے نمائش سامان دیکھ کر
کیوں کاروبار چھوڑ دوں نقصان دیکھ کر
نخرے اٹھا رہی ہوں تمہاری تلاش کے
رکتی نہیں ہوں راستا ویران دیکھ کر
سوچا نہیں تھا میں نے کبھی تیرے جیسا شخص
منہ پھیر لے گا مجھ کو پریشان دیکھ کر
وہ تیرا لمس وہ تری باہوں کی خوشبوئیں
لوٹی ہوں جیسے کوئی گلستان دیکھ کر
تو لاکھ بے وفا ہے مگر سر اٹھا کے چل
دل رو پڑے گا تجھ کو پشیمان دیکھ کر
جو کھو گیا تھا پھر سے کسی موڑ پر ملا
حیران ہو گیا مجھے حیران دیکھ کر
ظاہر نہ ہو کہ مجھ سے ترا واسطہ بھی ہے
سب کی نظر ہے تجھ پہ مری جان دیکھ کر
ہمانشی بابرا