اردو شاعریاردو غزلیاتباقی صدیقی صبح میں شام کے آثار بھی ہیں باقی صدیقی کی ایک اردو غزل By مہر کنزیٰ On جون 21, 2020 ۱۷۶ 0 صبح میں شام کے آثار بھی ہیں حادثے کچھ پس دیوار بھی ہیں راس آتی نہیں تنہائی بھی اور ہر شخص سے بیزار بھی ہیں آزمائش سے بھی جاں جاتی ہے اور ہم تیرے طلب گار بھی ہیں پہلے اک دل پہ نظر تھی باقیؔ سامنے اب کئی بازار بھی ہیں باقی صدیقی 0 ۱۷۶ براہ کرم شیئر کریں