- Advertisement -

عید

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

بھیڑ میں مکانوں کی

ایک بند دروازہ

سُونے سُونے آنگن میں

ڈھیر سوکھے پتوں کا

خشک پیڑ سے لپٹی

بے حساب تنہائی

سرد، خالی کمروں میں

سانس لیتا سناٹا

منتظر ہیں مدت سے

بے پناہ شدت سے

پر اُجاڑ سے گھر کے

بے چراغ آنگن میں

ٹوٹ کر شبستاں سے

عید کس طرح اترے

گلناز کوثر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سید محمد زاہد کا ایک اردو کالم