بھیڑ میں مکانوں کی
ایک بند دروازہ
سُونے سُونے آنگن میں
ڈھیر سوکھے پتوں کا
خشک پیڑ سے لپٹی
بے حساب تنہائی
سرد، خالی کمروں میں
سانس لیتا سناٹا
منتظر ہیں مدت سے
بے پناہ شدت سے
پر اُجاڑ سے گھر کے
بے چراغ آنگن میں
ٹوٹ کر شبستاں سے
عید کس طرح اترے
گلناز کوثر