- Advertisement -

خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں

حسرت موہانی کی ایک اردو غزل

خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں

دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں

عقل صبر آزما سے کچھ نہ ہوا

شوق کی بے قراریاں نہ گئیں

دل کی صحرا نوردیاں نہ چھٹیں

شب کی اختر شماریاں نہ گئیں

ہوش یاں سدِّ راہِ علم رہا

عقل کی ہرزہ کاریاں نہ گئیں

تھے جو ہم رنگِ ناز ان کے ستم

دل کی امّید واریاں نہ گئیں

حسن جب تک رہا نظّارہ فروش

صبر کی شرمساریاں نہ گئیں

طرزِ مومن میں مرحبا حسرت

تیری رنگیں نگاریاں نہ گئیں

حسرت موہانی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حسرت موہانی کی ایک اردو غزل