اردو غزلیاتشعر و شاعریمحبوب صابر

دشت میں شہر بسانے کے لیئے آیا ہوں

ایک غزل از محبوب صابر

دشت میں شہر بسانے کے لیئے آیا ہوں
میں تُجھے خواب دکھانے کے لیئے آیا ہوں

لِکھ دیا جائے یہی وقت کے دروازے پر
میں کسی اور زمانے کے لیئے آیا ہوں

کوزہ گر آنکھ سے گرتی ہوئی حیرت کو سنبھال
میں تو بس خود کو بُلانے کے لیئے آیا ہوں

دھوپ وہ زہر بھری ہے کہ قدم جلتے ہیں
سو یہاں پیڑ لگانے کیلئے آیا ہوں

مجھ کو جانا ہے کہاں یہ مجھے معلوم نہیں
اتنا معلوم ہے جانے کے لیئے آیا ہوں

ایک سناٹا ہے آنگن میں اسی واسطے میں
تیری پازیب بنانے کے لیئے آیا ہوں

کب تقاضا کیا محبوبؔ ترے دریا کا
میں تو بس پیاس بُجھانے کے لیئے آیا ہوں

محبوب صابر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button