آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفیصل ہاشمی

شمع کے ساتھ ستارے بھی بُجھا جاتا تھا

فیصل ہاشمی کی ایک اردو غزل

شمع کے ساتھ ستارے بھی بُجھا جاتا تھا
وہ مجھے شام زدہ کر کے چلا جاتا تھا

سخن آغاز تری نیم نگاہی سے ہوا
ورنہ مجھ میں کوئی خاموش ہوا جاتا تھا

کشتیوں والے کہیں دور نکل جاتے تھے
صاف پانی میں کوئی رنگ ملا جاتا تھا

زنگ آلودہ بدن کر کے چلے آتے تھے
گہرے پانی میں جنھیں بھیج دیا جاتا تھا

اب بتاتے ہیں وہاں خون بہیے جاتا ہے
میرا ہم خواب جہاں تیغ چھپا جاتا تھا

میں عزا خانہ ِ گمنام تھا جس میں فیصل
وقت بے وقت بہت گریہ کیا جاتا تھا

فیصل ہاشمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button