دنیا میں آدمی کو مصیبت کہاں نہیں
وہ کون سی زمیں ہے جہاں آسماں نہیں
کس طرح جان دینے کے اقرار سے پھروں
میری زبان ہے یہ تمہاری زباں نہیں
اے موت تو نے دیر لگائی ہے کس لیئے
عاشق کا امتحان ہے تیرا امتحان نہیں
تنہا بھی جب رہے تو وہ رہتے ہیںہوشیار
خود اپنے پاسباں ہیں اگر پاسباں نہیں
ایسا خط اُن کو راہ میں ملتا ہے روز ایک
جس میںکسی کا نام کسی کا نشاں نہیں
داغ دہلوی
اگلا پڑھیں
آپ کا سلام
25 مارچ, 2022
بارش
اردو غزلیات
30 جون, 2020
سبھی کچھ خاک میں تحلیل ہوتا جا رہا ہے
اردو غزلیات
1 دسمبر, 2019
جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا
اردو غزلیات
20 جنوری, 2025
آنکھ رکھتے ہوئے توہین
آپ کا سلام
16 جون, 2020
کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا، مِرے درویش
آپ کا سلام
12 جنوری, 2025
کوئی بھی کام کاج ٹھیک نہیں
اردو غزلیات
14 مئی, 2024
وہ قلم سے اٹھی نوا لکھے گا
اردو غزلیات
27 دسمبر, 2019
گذر چلی ہے شبِ دل فگار آخری بار
اردو غزلیات
23 جنوری, 2020
اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے
آپ کا سلام
13 دسمبر, 2021
رخصت
25 مارچ, 2022
بارش
30 جون, 2020
سبھی کچھ خاک میں تحلیل ہوتا جا رہا ہے
1 دسمبر, 2019
جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا
20 جنوری, 2025
آنکھ رکھتے ہوئے توہین
16 جون, 2020
کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا، مِرے درویش
12 جنوری, 2025
کوئی بھی کام کاج ٹھیک نہیں
14 مئی, 2024
وہ قلم سے اٹھی نوا لکھے گا
27 دسمبر, 2019
گذر چلی ہے شبِ دل فگار آخری بار
23 جنوری, 2020
اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے
13 دسمبر, 2021
رخصت
تبصرے دیکھیں یا پوسٹ کریں
متعلقہ اشاعتیں
سلام اردو سے مزید
Close
-
وہ جو آئے تھے بہت8 جنوری, 2020
-
راستا دیکھ رہا ہوں11 جون, 2024