آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریعادل وِرد

اجنبی یقین کے نام

عادل وِرد کی ایک اردو نظم

اجنبی یقین کے نام

یہ راستوں کی دھول میں
قدم قدم کے فاصلے سے ہم الگ الگ رہے
ذرا سی آشنائی میں
جدائیوں کے خوف تھے

نہ قہقہوں کی بارشیں
نہ قربتوں کے جام تھے
میان میں تو اجنبی, "کسی” کا ہی دھیان تھا

یہ راستوں کی سازشیں
یہ موسموں کے فیصلے
نہ ہم کو پاس لا سکے
نہ دوریاں مٹا سکے

قریب اور دور کے
یہ ترجمے فضول ہیں

یہ راستوں کے ہمسفر
یہ دھول جیسے رابطے
اے اجنبی
قسم ہے مجھ کو شام کے
اس آفتابِ سرخ کی
ملوں گا میں!
ملوں گا میں ہی بس تجھے!!!
منزلوں کے پار بھی

عادل وِرد

عادل وِرد

عادل وِرد. نوجوان نظم نگاروں میں ایک توانا نام ہیں ۔ آزاد اور نثری نظم لکھتے ہیں۔ آپ کا تعلق گوجرخان سے ہے اور فی الحال بسلسلہ روزگار سیالکوٹ میں تعینات ہیں.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button