رات کے پچھلے پہر
میرا بستر
کسی سنسان بنچ میں بدل جاتا ہے
اور میں اس کے کونے پر سر جھکائے
رات کی تاریکی سے ہمکلام ہوتا ہوں
تب بند سٹریٹ لائٹ سے
روشنی نکل کر
میرے قریب تر آتی ہے
اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر
مجھ سے ناراض ہوتے ہوئے کہتی ہے
جب توں تاریکی سے باتیں کرتا ہے
تو وہ تیرے گرد لپٹ جاتی ہے
توں جانتا ہے کہ
کسی فی میل سے تیرا بات کرنا
مجھے ناگوار گزرتا ہے
توں اندھیرے سے محو گفتگو ہوا کر
وہ بہت اچھا ہے
سمیع اللہ خان