- Advertisement -

مجھے خد و خال پر مِرے حیرانی بھی نہیں

شعیب شوبیؔ کی ایک اردو غزل

مجھے خد و خال پر مِرے حیرانی بھی نہیں
کہ ہے اپنی مَحبوبہ بھی نہیں بیوی بھی نہیں

مِرے ساتھ رہ میں کیسا تعلق رہا ترا
تجھے چھوڑ کر میں خوش بھی نہیں آسی بھی نہیں

رہا سایہ وقتِ حظ کا زیادہ نہیں اگر
رہے گی یہاں ہمیشہ کو پھر داسی بھی نہیں

بچھڑ کے کسی سے رہتے ہیں مغموم خود میں ہم
کسی کو مگر ہے اتنی پشیمانی بھی نہیں

بجُز عاشقی ہنر ہمیں آیا نہ ایک بھی
مگر ہو سکی یہ عاشقی معشوقی بھی نہیں

اجل بے مزہ ہوئی یوں ہی مُلّاؤں کے سبب
بلائیں دکھاتی چند یہاں ہستی بھی نہیں

بچھڑتے سمے لگا بچیں گے اب نہیں , مگر
سلامت ہو تم بھی مرنے کا اور شوبی بھی نہیں

شعیب شوبی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شعیب شوبیؔ کی ایک اردو نظم